
یوجرسی (رپورٹ: عارف افضال عثمانی)
ایسا لگتا ہے راحت فتح علی خان کے ویزا انکار ہونے میں کوئی اور نہیں کچھ اپنے ہی شامل ہیں۔ یہ اپنے کون ہیں اس بارے میں کوئی بتانا نہیں چاہتا بلکہ اشارے کنایوں میں جو کچھ بتایا گیا اس سے یہی معلوم ہوتا ہے کچھ بہت ہی قریبی افراد ہیں جنہوں نے یہ حرکت کی ہے۔ آج خان صاحب کا کوئی نمائندہ نہیں ہے بلکہ اپنا نمائندہ وہ خود ہیں، یہی نہیں خان صاحب بہت معصوم آدمی ہیں ہر ایک پر ٹرسٹ کرلیتے ہیں۔ اٹھارہ دیگر فنکاروں کے ویزے منظور ہوگئے صرف خان صاحب کا ہی ویزا سے کیوں انکار ہے، یہ بڑا سوال ہے۔ پرسنل ٹیکس اور آرٹسٹوں کے شوز کے بعد ٹیکس فائل کرنا دو الگ منظرنامے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار راحت فتح علی خان کے امریکہ میں شوز آرگنائز کرنیوالے پروموٹرز سلمان احمد، عارف خان اور ریحان صدیقی نے ایشیاء ٹربیون کیلئے عارف افضال سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے نامور قوال راحت فتح علی خان ایک مرتبہ پھر امریکہ کا ویزا حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے۔ انہیں اس ماہ کے دوسرے ہفتے میں امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں پاکستانی ڈاکٹروں کی تنظیم ”اپنا” کے شو میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنا تھا۔ ”اپنا” نے راحت فتح علی خان کو فال میٹنگ کے دوران ہونیوالے شو کیلئے ایک مقامی پروموٹر کے ذریعہ بک کیا تھا اور پچھلے دنوں راحت انٹرویو کیلئے ایمبیسی گئے تو ان سے ویزا کونسلر نے مختلف سوالات کرتے ہوئے ان سے 2016 سے 2023 تک امریکی دوروں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ٹیکس فائل کرنے کی بات کی۔ راحت کے بارے میں معلوم ہوا ہے وہ تو پاکستان میں بھی ٹیکس پے نہیں کرتے ہیں، امریکہ تو بہت دور کی بات ہے بلکہ پاکستان میں انہوں نے آج تک اپنے آپ کو ٹیکس ڈیپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ بھی نہیں کیا۔ ایشیاء ٹربیون کی اطلاعات کے مطابق عموماً فنکار اپنے پروموٹرز سے اس قسم کا معاہدہ کرتے ہیں کہ شوز کے اختتام پر ان کے حوالے سے امریکہ قوانین کے مطابق ٹیکس ادا کر دیا جائے۔ واضح رہے راحت فتح علی خان سلمان احمد کیساتھ ایک طویل عرصہ سے کام کر رہے تھے اور سلمان احمد ہی راحت فتح علی خان کے تمام معاملات دیکھا کرتے تھے، باوثوق ذرائع کے مطابق سلمان احمد نے ٹیکس کے ان معاملات کو سنجیدہ نہیں لیا اور حال ہی میں وہ نیویارک کے جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ سے ڈیپورٹ بھی کر دئیے گئے تھے۔ ایشیاء ٹربیون نے اس مسئلے پر گفتگو کرنے کیلئے سلمان احمد سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا یہ سب غلط ہے، خان صاحب کے تمام ٹیکسز جمع ہوئے ہیں اور یہ کام لوکل پروموٹرز کا ہوتا ہے جبکہ میں خان صاحب کا انٹرنیشنل پروموٹر ہوں اور آج بھی خان صاحب کیساتھ کام کر رہا ہوں۔ اس سے پہلے بھی اس قسم کی صورتحال بنی تھی جب ہم وکرم سنگھ سے دو اعشاریہ دو ملین کا کیس جیتے تھے۔ سلمان احمد نے اپنے وائس مسیج میں یہ بھی بتایا کہ ابھی خان صاحب نے جو آخری ٹور کیا تھا، بہت ممکن ہے اس کے ٹیکسز جمع نہ کرائے گئے ہوں۔ یہ ٹور عارف خان نے کیا تھا، انہوں نے شاید جمع نہ کرائے ہوں، ان سے ہم کہا تھا لیکن اُن سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے۔ نیشنل پروموٹر بننا تو آسان ہے لیکن اس کی ذمہ داریاں پوری کرنا مشکل ہوتا ہے۔ ایشیاء ٹربیون نے اس حوالے سے عارف خان سے بات کی تو انہوں نے کہا 2023 کے ٹیکسز 2024 میں فائل کئے جاتے ہیں۔ جب وقت آئیگا تو ٹیکسز فائل کئے جائیں گے۔ اسی حوالے سے ایشیاء ٹربیون کا رابطہ ریحان صدیقی سے بھی ہوا، انہوں نے بتایا انہوں نے ”اپنا” سے کوئی غلط بیانی نہیں کی ہے بلکہ انہیں بتا دیا گیا تھا کہ راحت کا ویزا وہ اپلائی کر رہے ہیں اور ”اپنا” کے ترجمان نے اس سلسلے میں سینئر صحافی آفاق فاروقی کو اپنا موقف بتا دیا ہے۔ ریحان صدیقی نے ایک سوال کے جواب میں کہا اس وقت خان صاحب کا کوئی Rep نہیں ہے بلکہ خاصاحب اپنے Rep خود ہیں، اُن کا ویزا انکار نہیں ہوا ہے بلکہ ان سے دوہزار پندرہ سے 2023 تک کے ٹیکس ڈاکو منٹس طلب کئے گئے ہیں اگر وہ جمع کرا دئیے گئے تو ویزا جاری ہو جائیگا۔ لیکن مسئلہ یہ بھی ہے یہ ٹیکس ریٹرن ملینز ڈالرز کی کہانی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ریحان صدیقی نے بتایا سلمان بھائی خان صاحب کے انٹرنیشنل پروموٹر تھے، ماضی میں وہ ساری صورتحال کے وہ ذمہ دار تھے۔ ہم پروموٹرز کچھ نہیں ہیں اصل شخصیت آرٹسٹ کی ہوتی ہے۔ جنہیں مشکل کا سامنا ہے۔ دراصل راحت فتح علی خان صاحب معصوم آدمی ہیں، انہوں نے غلط لوگوں پر ٹرسٹ کیا۔ خان صاحب نے آنیوالے دورہ کے حوالے سے ویزا انکار پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ریحان صدیقی نے کہا کوئی ہے جو مسئلے پیدا کر رہا ہے۔ لیکن وہ کون ہے اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا سب ہمارے بھائی ہیں کچھ کہہ نہیں سکتا۔ انہوں نے مزید کہا میں نے اٹھارہ 18 دیگر آرٹسٹوں کے ویزے بھی اپلائی کئے تھے جو سب کے سب منظور ہوگئے، صرف خان صاحب کا ویزا رُکا ہے۔ اس کا مطلب ہے کوئی ہے جو یہ حرکت کررہا ہے، لیکن اس حرکت کرنیوالے کے حوالے سے ریحان صدیقی نے اشاروں اشاروں میں تو بات کی لیکن کھل کر کسی کا نام نہیں لیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا آرٹسٹ کا شو ختم ہونے کے بعد ٹیکس فائل ہونا ضروری ہے، یہ بات درست نہیں کہ آپ سال کے اختتام پر ٹیکس فائل کریں گے۔