
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک)
پاکستان کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو ملک چھوڑنے کیلئے دی گئی ڈیڈ لائن میں چند گھنٹے باقی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سب سے زیادہ استعمال ہونیوالی طورخم سرحد پر غیر معمول سے زیادہ رش دیکھنے میں آ رہا ہے۔ محکمہ داخلہ کے اعلی افسر نے میڈیا کو بتایا کہ اب تک 82 ہزار غیر قانونی افغان پناہ گزین براستہ طورخم واپس جا چکے ہیں۔ طورخم بارڈر پر ٹرکوں اور انسانوں کی اس بھیڑ میں ایسے خاندان بھی ملے، جن کے کئی جوان اور پختہ عمر ارکان پاکستان میں پیدا ہوئے اور اسی ملک کو اپنا وطن تصور کرتے ہیں۔ ایسے کئی افغان پناہ گزین پاکستان چھوڑنے پر آبدیدہ نظر آئے۔ راولپنڈی میں مزدوری کرنیوالے افغان پناہ گزین نجیب اللہ انہی میں ایک ہیں جو پاکستان میں پیدا ہوئے اور یہی جوان ہوئے۔ میڈیا سے گفتگو میں نجیب اللہ نے بتایا کہ پاکستان بہت یاد آئیگا لیکن مجبوری ہے۔ بعض فیملی ممبرز کے پاس کارڈ ہے، بعض کے پاس نہیں ہے۔ نجیب اللہ سے افغانستان میں کام یا کاروبار سے متعلق دریافت کیا گیا تو ان کہنا تھا کہ پاکستان میں محنت مزدوری کر کے بچوں کا پیٹ پالتا تھا لیکن افغانستان جا رہے ہیں لیکن وہاں ہمارا کچھ نہیں۔ قبل ازیں پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے، جو منگل اور بدھ کی درمیانی رات 12بجے ختم ہو جائے گی۔ اس کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو حراست میں لیکر اس مقصد کیلئے قائم مخصوص مراکز میں رکھا جائیگا اور بعدازاں مجسٹریٹس کی عدالتوں میں پیش کیا جائیگا۔ خیبر پختونخوا میں ایسے مراکز ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل، ہزارہ ریجن میں ہری پور اور ضلع پشاور میں ناصر باغ میں قائم کیے گئے ہیں۔ افغانستان واپس جانے والوں میں محمد زمان بھی ہیں، جن کا باقی خاندان افغانستان میں ہے تاہم وہ خود اپنی والدہ اور دو بیٹیوں کے ہمراہ پشاور میں مقیم تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے بیٹیاں پشاور میں پڑھتی تھیں لیکن اب سکول چھوڑ کر افغانستان واپس جا رہے ہیں۔ محمد زمان نے مایوسانہ انداز میں کہا کہ وہاں دیکھا جائیگا کہ تعلیم کا کوئی بندوبست موجود ہے یا نہیں لیکن اب واپس جا رہے ہیں۔ اگرچہ واپس جانیوالے مہاجرین کیلئے حکومت کی جانب سے کوئٹہ، پشین، قلع عبداللہ اور چمن میں عارضی کیمپس بنائے گئے ہیں مگر ان کیمپوں میں ابھی تک کسی کو رکھا نہیں جا رہا۔ بلوچستان کے وزیر اطلاعات جان اچکزئی کے مطابق ان عارضی کیمپوں میں یکم نومبر کے بعد گرفتار ہونیوالے افغان مہاجرین کو رکھا جائیگا اور ہفتے کے مختلف دنوں میں مختلف صوبوں کے مہاجرین کو ڈیپورٹ کیا جائیگا۔